بھارت کے خلاف جاری ویمنز ورلڈ کپ میچ کے دوران پاکستانی اوپنر منیبہ علی کے رن آؤٹ ہونے کا واقعہ متنازع صورت اختیار کر گیا، جس نے شائقین کرکٹ میں شدید ردِعمل پیدا کر دیا۔
میچ کے دوران منیبہ علی کو ابتدا میں تھرڈ امپائر نے ناٹ آؤٹ قرار دیا، تاہم کچھ ہی دیر بعد فیصلہ تبدیل کر کے انہیں آؤٹ دے دیا گیا۔ اس اچانک تبدیلی پر پاکستانی ٹیم اور مداحوں نے حیرت اور ناراضی کا اظہار کیا۔
پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے امپائرز کے فیصلے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فورتھ امپائر کے سامنے باضابطہ طور پر اعتراض درج کرایا، جس کے باعث میچ کچھ دیر کے لیے رکا رہا۔ فاطمہ ثنا میدان میں موجود امپائرز کے ساتھ طویل گفتگو کرتی رہیں، جبکہ اگلی بلے باز سدرہ امین بھی فیصلے کی وضاحت تک میدان میں داخل ہونے سے گریز کرتی رہیں۔
یہ متنازع فیصلہ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ وقت لینے کے بعد کنفرم ہوا، جس کے بعد منیبہ علی صرف 2 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئیں، اور پاکستان کا مجموعی اسکور اس وقت 6 رنز پر ایک کھلاڑی آؤٹ تھا۔
میچ کے بعد کپتان فاطمہ ثنا نے کہا کہ فیصلہ غیر واضح اور کنفیوژن پر مبنی تھا کیونکہ ری پلے میں کوئی واضح ثبوت موجود نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر بھی کرکٹ شائقین نے تھرڈ امپائر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا، کئی صارفین نے اسے “غیر منصفانہ” اور “ناقابلِ فہم” قرار دیا۔
یہ متنازعہ رن آؤٹ اس وقت ہوا جب قوانین کے مطابق فیصلہ مختلف بھی ہو سکتا تھا۔ آئی سی سی قانون 30.1.2 کے تحت اگر کوئی بیٹر اپنی کریز سے آگے جا کر زمین سے عارضی طور پر رابطہ کھو دے، تو اسے آؤٹ نہیں سمجھا جاتا — بشرطیکہ وہ اپنی کریز کی طرف دوڑ رہی ہو یا ڈائیو لگا رہی ہو۔
منیبہ علی کے معاملے میں وہ صرف کریز کے اندر واپس قدم رکھ رہی تھیں، اور ان کے بیٹ کے زمین سے اٹھنے کا تعلق کسی دوڑ یا ڈائیو سے نہیں تھا۔ قانون میں واضح ہے کہ اگر کوئی بیٹر اپنی کریز کی طرف دوڑتے یا ڈائیو لگاتے ہوئے زمین کو چھو چکا ہو، تو بعد میں لمحاتی طور پر رابطہ ختم ہونے کے باوجود اسے کریز سے باہر نہیں سمجھا جاتا۔