خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں اہم سیاسی پیش رفت ہوئی جس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے نامزد رہنما محمد سہیل آفریدی کو نئے قائدِ ایوان کے طور پر منتخب کر لیا گیا، جب کہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ انہیں اس عہدے پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے تعینات کیا تھا اور جب پارٹی لیڈر نے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تو انہوں نے فوراً قیادت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔
اجلاس کے دوران ماحول کشیدہ رہا؛ پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اسمبلی ہال پہنچی اور نعرے بازی کی، دروازوں کے سامنے اور اندر سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بعض جھڑپیں بھی رپورٹ ہوئیں جن کے بعد انتظامیہ نے حالات پر قابو پایا۔
اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے 8 اکتوبر کو گورنر کو استعفیٰ بھیجا تھا اور بعد ازاں 11 اکتوبر کو بھی تحریری طور پر استعفیٰ کی اطلاع دی، اس لیے ان کا استعفیٰ آئینی طور پر موصول اور قابلِ قبول قرار دیا جاتا ہے، جس کے بعد نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل آئین کے مطابق شروع کیا گیا۔
ووٹنگ کے عمل میں غیر حاضر اراکین کی حاضری یقینی بنانے کے لیے چند منٹ کے وقفے دیے گئے اور حکومتی امیدوار سہیل آفریدی کی حمایت میں اراکین لابی میں جمع ہوئے؛ نتیجتاً سہیل آفریدی کو 90 ووٹ ملے اور وہ باآسانی نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے۔
اپوزیشن امیدواروں کو بائیکاٹ کی وجہ سے مناسب نمبر حاصل نہ ہو سکے۔ منتخب وزیرِ اعلیٰ کو اراکین نے گلے لگا کر مبارکباد دی اور اسپیکر نے انتخاب کو آئینی اور قانونی قرار دے دیا۔
نئے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی ضلع خیبر سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ 2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ان کا سیاسی سفر طلبہ تنظیم انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدوں سے شروع ہوا اور وہ سابق کابینہ میں معاونِ خصوصی اور بعد ازاں وزیرِ ہائر ایجوکیشن رہ چکے ہیں، نیز وہ پی ٹی آئی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ اپنے پہلے خطاب میں سہیل آفریدی نے اپنے قائد اور پارٹی کا شکریہ ادا کیا، قبائلی شناخت اور محنت پر زور دیا اور قائد کی رہائی کے لیے احتجاجی اور سیاسی مہم چلانے کا اعلان کیا۔