پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک 3,400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں لاہور سے 340، شیخوپورہ سے 217، منڈی بہاؤالدین سے 210، اور دیگر شہروں سے بھی بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں احتجاج کے دوران تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف کی جا رہی ہیں۔ پنجاب کے مختلف تھانوں میں 76 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے ہیں۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مظاہرین کے حملوں میں 250 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس نے ملزمان کو تین مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے اور فوٹیجز کے ذریعے ملوث افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ اس کارروائی کے دوران احتجاج کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں پتھراؤ، پیٹرول بم، اور پولیس سے اسلحہ چھیننا شامل ہے۔
رواں ہفتے پنجاب کے مختلف شہروں، خاص طور پر لاہور اور مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کے احتجاج کی شدت میں اضافہ ہوا تھا، جس کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں پانچ افراد جان سے گئے، جن میں پولیس اہلکار اور مذہبی جماعت کے کارکن شامل تھے۔
مریدکے میں پولیس نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے، لیکن مظاہرین نے پتھراؤ اور فائرنگ کی، جس سے پولیس کو جوابی کارروائی کرنی پڑی۔ کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا، اور پولیس نے چند ملزمان کو گرفتار کیا، مگر مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔