تاہم اس میں ناخوشگوار پہلو یہ ہے کہ ہائبرڈ گاڑیاں اب بھی خصوصاً ہائی ویز پر قدرتی ایندھن پر چلتی ہیں، یہ عام پیٹرول کی گاڑیوں جیسی ہی ہیں۔ دوسری جانب بیٹری کے بغیر چلنے والی الیکٹرک گاڑیاں مکمل طور پر بجلی پر چلتی ہیں۔ یہ بات سوچی جا سکتی ہے کہ کیا یہ واقعی ہمیں درآمدی تیل سے چھٹکارا پانے میں مدد کر سکیں گی یا ہمارے لیے محض ایک ایسے جز وقتی حل کے طور پر کام کرے گا جو ہمیشہ اچھا محسوس کرائے گا۔
دوسری جانب حقیقی الیکٹرک وہیکل مکمل طور پر بجلی پر چلتی ہے اور پاکستان میں اب بھی تقریباً 59 فیصد الیکٹرک گاڑیاں قدرتی ایندھن سے چلتی ہیں۔ تو ہم اتنے ہرے بھرے نہیں ہیں جتنا ہم خود کو تصور کرتے ہیں۔ ہم محض اپنے مسائل گاڑیوں کے انجن سے درآمدی کوئلے اور فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس پر منتقل کر رہے ہیں۔
اگر ان گاڑیوں کی لاگت کے بارے میں بات کی جائے تو یہ الیکٹرک گاڑیاں سستی نہیں ہیں اور جبکہ ہم سب ایک سرسبز، زیادہ پائیدار مستقبل کے خواب دیکھ رہے ہیں تو اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ پاکستان میں کتنے لوگ ان گاڑیوں کو خرید سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ حکومتی مراعات کے باوجود یہ کاریں اب بھی مکمل طور پر بلڈ۔اپ کاریں ہیں اور زیادہ تر صارفین کی پہنچ سے دور ہیں، جو ہمیں ایک ایسے حل کی طرف لے جاتی ہیں جو صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتی ہے جبکہ باقی آبادی کو گیس سے چلنے والی کاروں میں پھنسا کر چھوڑ دیا گیا ہے۔
اور اس سلسلے میں گاڑی پر آنے والی لاگت کے مقابلے میں اس کی طویل مدتی بچت کے پہلو کو نہ بھولیں۔ جی ہاں، الیکٹرک وہیکل طویل عرصے تک چلانے کے لحاظ سے سستی ہیں لیکن یہ فرض کریں کہ کیا آپ پہلی بار بھی اس گاڑی کو خریدنے کے متحمل ہو سکتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اس بات کی کوئی تُک نہیں بنتی کہ ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی دیپال ایس 07 ای وی خریدی جائے جبکہ آپ اتنی ہی گنجائش کی حامل اس کمپنی کے ذیلی برانڈ اوشان X7 یورو 6 کی پیٹرول سے چلنے والی گاڑی 90 لاکھ روپے کے اندر خرید سکتے ہیں۔
ان سب کے علاوہ پاکستان میں توانائی کا بحران بھی اہم مسئلہ ہے، پاکستان اکنامک سروے 24-2023 کے مطابق جولائی تا مارچ مالی سال 24 کے دوران بجلی کی مجموعی پیداوار 92 ہزار گیگاواٹ رہی جبکہ خراب ٹرانسمیشن لائنوں کی وجہ سے ہم نے صرف 68 ہزار 500 گیگاواٹ بجلی استعمال کی، اس کے نتیجے میں پاکستان کو بجلی کی بندش اور ناقابل بھروسہ گرڈ کے مسائل کا سامنا رہتا ہے اور اب ہم اس طلب میں مزید ہزاروں الیکٹرک گاڑیوں کو شامل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
ہر کوئی الیکٹرک گاڑیوں کو مستقبل کی سواری کے طور پر پیش کرنے میں لگا ہوا ہے، لیکن یہاں کچھ متنازع پہلو بھی ہیں جن پر غور کرنا چاہیے۔ کیا واقعی الیکٹرک گاڑیاں پاکستان کے ٹرانسپورٹ اور توانائی کے مسائل کا بہترین حل ہیں، یا ہم صرف مغرب کی تقلید کر رہے ہیں، بغیر یہ سوچے کہ ہمارے ملک کی حقیقت کیا ہے؟
یہ زیادہ بہتر ہوگا کہ ہم اندھا دھند الیکٹرک گاڑیوں کی طرف بڑھنے کے بجائے، پہلے اپنے موجودہ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کریں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری کے لیے سرمایہ کاری کریں۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف قدم بڑھانے سے پہلے خود سے یہ سوالات پوچھنا ضروری ہے۔